حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے طالبان کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر عائد کردہ پابندی کے تعلق سے ایک بیان جاری کیا ہے۔
بیان کا متن حسب ذیل ہے:
اسلام، حکمت و علم اور فکر کا دین ہے۔ اسلام نے جنسیت اور نسل کی حدود سے بالاتر ہو کر انسانوں کو فکری ترقی و پیشرفت اور علمی و سائنسی ترقی کی طرف بلایا ہے جیسا کہ اسلام کی منطق میں عورت کو انسانیت کا اعلیٰ مقام حاصل ہے اور علمی اور ثقافتی بلندی حاصل کرنے کیلئے ان کیلئے تمام راستے کھلے ہیں، یقیناً اسلامی نظامِ فکر میں انسانی معاشرے، خاندان، مرد اور عورت کے تمام اعلیٰ مفادات کا جامع اور ہم آہنگی کے ساتھ غور کیا گیا ہے۔
لہٰذا تعلیم و تربیت کی قدر و منزلت اور مقام کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیم کے حصول کو صرف مردوں کے ساتھ مختص نہ کرنا ایک اہم نکتہ ہے اور اسلام میں ماں کی گود سے لے کر قبر تک علم و معرفت کے حصول کو پسندیدہ اور قابل تمجید قرار دیا گیا ہے اور یہ عمل فطری خوبیوں میں سے ایک ہے اور بلاشبہ خواتین کے انسان ہونے کی حیثیت سے تعلیم و تربیت کے حصول ان کے حقوق میں شامل ہے اور قرآن کی آیات اور اسلامی روایات میں بھی اس پر زور دیا گیا ہے۔
حصول علم کی دعوت اسلام کی سائنسی، سیاسی اور ثقافتی تاریخ میں عظیم خواتین کے ظہور کا باعث بنی ہے اور یہ آج بھی ہر مسلمان کیلئے باعث فخر ہے۔ تاریخ اسلام میں خصوصاً اسلام کے آغاز میں بہت سی تعلیم یافتہ اور دانشور خواتین موجود تھیں اور وہ ہمیشہ علم و دانش کے حصول کے ساتھ ساتھ شریعت اور احکام الٰہی کے حدود و قیود کو برقرار رکھتے ہوئے علمی اور فکری قلعوں کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئیں اور دین اور انسانی معاشروں کیلئے بہت سی خدمات سرانجام دیں۔
عصر حاضر میں تمام ممالک بالخصوص افغانستان کے معاشرے میں امت اسلامیہ کی علمی اور سماجی ترقی سمیت اس معاشرے کو مختلف خصوصیات سے آراستہ کرنا، آج کے افغان معاشرہ اور ان کی بہادر و مظلوم عوام کی ضرورت ہے اور بلاشبہ لڑکیوں اور عورتوں کی تعلیم میں رکاوٹ اور حد معین کرنا ایک بڑے خسارے سے کم نہیں ہے اور یہ عمل اسلامی شریعت، انبیاء، پیغمبر اسلام (ص)، اہل بیت (ع) اور صحابہ کرام سمیت عالم اسلام کے بزرگوں اور علمائے کرام کی سیرت سے متصادم ہے اور اس عمل سے اسلام کے خلاف شکوک پیدا ہوں گے۔
آج اسلامی جمہوریہ ایران میں، اسلام کی صحیح تشریح، انقلاب اسلامی کی بدولت، یونیورسٹیوں اور دینی مدارس کی توسیع کے ساتھ ساتھ لاکھوں خواتین تعلیم و تربیت حاصل کرنے کے ساتھ مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہیں اور ایرانی اسلامی معاشرے کی متعدد خواتین علم و دانش کے اعلیٰ ترین درجات پر فائز ہیں اور مردوں کے شانہ بشانہ، اسلامی جمہوریہ ایران کے سائنسی اور علمی مراکز میں اپنا کردار کر رہی ہیں۔
لہٰذا خواتین کو ایک خطرے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیئے، بلکہ خواتین ایک عظیم صلاحیت ہیں جو خاندان اور معاشرے کی تشکیل میں اثر کا باعث ہوں گی اور یہ مناسب ہے کہ علمی تربیت اور خاندان کے ساتھ ہم آہنگ سماجی میدانوں میں بطور نمونہ انہیں بھی سوچنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
علی رضا اعرافی
سربراہ حوزه ہائے علمیه ایران